Urdu Deccan

Saturday, January 29, 2022

حامدی کاشمیری

 یوم پیدائش 29 جنوری 1932


بس اسی کا سفر شب میں طلب گار ہے کیا

تو ہی اے ماہ مرا ہم دم و غم خوار ہے کیا


تیشہ در دست امنڈ آئی ہے آبادی تمام

سب یہی کہتے ہیں دیکھیں پس دیوار ہے کیا


ہاں اسی لمحے میں ہوتا ہے ستاروں کا نزول

شہر خوابیدہ میں کوئی دل بیدار ہے کیا


جسم تو جسم ہے مجروح ہوئی ہے جاں بھی

اپنوں کے ہوتے ہوئے شکوۂ اغیار ہے کیا


تھرتھری پتوں پہ ہے درد بجاں ہیں کلیاں

تو بھی اے باد سحر درپئے آزار ہے کیا


لب ہلانے کی سکت ہے نہ قدم اٹھتے ہیں

سامنے جو بھی ہے دلدل میں گرفتار ہے کیا


حامدی کاشمیری


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...