یوم پیدائش 14 مارچ 1962
کوئی طبیب ہے نہ مسیحائے عشق ہے
خود روگ عشق ہی کا مداوائے عشق ہے
دریائے عشق ہے کہیں صحرائے عشق ہے
سلطان اب یہی تری دنیائے عشق ہے
جس کو بھی دیکھئے یہاں شیدائےعشق ہے
ہر ایک کو مگر کہاں یارائے عشق ہے
میں نے کہا یہ کیسے بنائی ہے کائنات
اس نے کہا یہ سارا تماشائے عشق ہے
کیا پوچھتے ہو کربلا والوں کے عشق کا
ان کا تو شیرخوار بھی مولائے عشق ہے
نا آشنائے عشق تو حیوان ہے میاں!
انسان ھے وھی جو شناسائے عشق ہے
اس کو اگر ہے عشق میں دنیا کا خوف بھی
چپکے سے میرے کان میں کہہ جائے عشق ہے
سلطان اک مقام نہیں اہل-عشق کا
سارا جہان ان کے لئے جائے عشق ہے
سلطان محمود
No comments:
Post a Comment