Urdu Deccan

Sunday, March 28, 2021

میر خوشحال فیضی

 مالی کی حرکتوں پہ قدغن ہے

اس لیے داغدار گلشن ہے


خون کرنا پڑا ہے خواہش کا

ہم یہ سمجھے تھے سہل جیون ہے


ہوش آتے ہی مشکلیں دیکھیں

میری خوشیوں کا عہد بچپن ہے


اُس کو کرنا ہے فیصلہ میرا

اس لیے تیز آج دھڑکن ہے


کتنے رازوں کو دفن ہم نے کیا

دل ہمارا بھی ایک مدفن ہے


ایک پل میں ،میں ہو گیا تیرا

تیرے چہرے پہ کتنا جوبن ہے


ہم کو کیا لینا شہر سے فیضی

دشتِ ویراں میں اپنا مسکن ہے


میر خوشحال فیضی


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...