Urdu Deccan

Sunday, March 28, 2021

محمد الیاس کرگلی

 ایسا تو نہیں دل میں محبت ہی نہیں تھی

اظہار محبت کی بھی ہمت ہی نہیں تھی


آساں تو نہیں عشق کا سودا مرے ہمدم

ایسا بھی نہیں مجھ میں وہ دولت ہی نہیں تھی


ترسیلِ عدم سے نہ ہوا عشق کا اظہار

افسوس زمانے میں سہولت ہی نہیں تھی 


ہم اپنی انا لے کے ہی واپس چلے آئے 

تکرار کی ہم میں کوئی عادت ہی نہیں تھی


ہم بس کہ کتابوں میں ہی کھوئے رہے اب تک

دل کے لئے اپنے کوئی مہلت ہی نہیں تھی 


پہلی ہی نظر میں ترا ہونا بھی عجب تھا

اور بن ترے دل میں کوئی حاجت ہی نہیں تھی


اُس وقت میرے نام سے واقف نہ تھی دنیا

الیاس کی اس دور میں شہرت ہی نہیں تھی


محمد الیاس کرگلی


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...