نظر لگی ہے کس کی میرے شہر کو
کہ خون نے ہے اوڑھا پورے شہر کو
جکڑ کے پنجرے میں قید کرنا یوں
سمجھ یہ آ رہا ہے سارے شہر کو
بجھائے ہیں چراغ کتنے بے وجہ
بنایا مقبرہ پیارے شہر کو
یہاں کے تخت کا اٹھا کے فائدہ
کئے خسارے ہی خسارے شہر کو
سبھی ہیں محو اپنے آپ میں عمر
یہاں پہ کون اب نکھارے شہر کو
راتھر عمر
No comments:
Post a Comment