ترس جاتی ہیں آنکھیں جینا بھی دشوار ہوتاہے
بڑی مشکل سے اب تو چاند کا دیدار ہوتا ہے
نہ دولت میں سکونِ دل ہے نہ شہرت میں اے جاناں
کہ تجھ کو دیکھ کر ہی دل گلِ گلزار ہوتا ہے
زباں سے اسکی سننے کے لیے بے چین ہوں کب سے
محبت کا مگر اس سے کہاں اظہار ہوتا ہے
مکمل کوئی ہوتا ہے ادھورا رہتا ہے کوئی
محبت میں کہاں ہر اک کا بیڑا پار ہوتا ہے
نگاہوں کو تو بھاتے ہیں کئی چہرے یہاں اشرف
مگر دل جس پہ آجائے اسی سے پیار ہوتا ہے
اشرف نرملی
No comments:
Post a Comment