شہرِ وفا میں اپنا بھی کیا نام آیا ہے
مانگا خدا سے جو ہے وہی کام آیا ہے
ہر اور پھول کِھل اُٹھے اُجڑے دیار میں
تیری نگاہِ شوق کا انعام آیا ہے
لوٹ آئے گا وہ وقت،امیدِ بہار رکھ
فطرت سے ہم کو آج یہ پیغام آیا ہے
یامین یاسمین
یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...
No comments:
Post a Comment