چهوٹی چهوٹی رنجشوں میں فاصلوں کا شورتھا
جس نے بدلا راستہ وہ ظرف میں کم زور تها
اس بدن کی سلطنت میں کس قدر بے خامشی
دل ذرا سا ، چار خانے ، کس قدر منہ زور تها
ہم وفاؤں کے خزانے کهنکهناتے رہ گئے
اور جفا کے چار سکوں کا بهی کتنا شور تھا
اب کہاں تصویر میں وہ رنگ وہ رعنائیاں
ایک جذبہ ڈھے چکا تھا اب کنار گور تھا
منصفوں نے بھی سنی تھی آہ زاری کی صدا
فیصلہ محفوظ رکھا ، ان کے دل میں چور تھا
سعدیہ بشیر
No comments:
Post a Comment