Urdu Deccan

Sunday, March 28, 2021

سعدیہ بشیر

 چهوٹی چهوٹی رنجشوں میں فاصلوں کا شورتھا 

جس نے بدلا راستہ وہ ظرف میں کم زور تها 


اس بدن کی سلطنت میں کس قدر بے خامشی 

دل ذرا سا ، چار خانے ، کس قدر منہ زور تها


ہم وفاؤں کے خزانے کهنکهناتے رہ گئے 

اور جفا کے چار سکوں کا بهی کتنا شور تھا


اب کہاں تصویر میں وہ رنگ وہ رعنائیاں

 ایک جذبہ ڈھے چکا تھا اب کنار گور تھا 


منصفوں نے بھی سنی تھی آہ زاری کی صدا 

فیصلہ محفوظ رکھا ، ان کے دل میں چور تھا


سعدیہ بشیر


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...