شوق سے پالے تھے میں نے جس کے نخرےناز بھی
وہ مرا قاتل بھی نکلا وہ مرا ہمراز بھی
سرخ لب ابرو کشیدہ اور نگاہِ ناز بھی
ہر ادا قاتل صنم کی اور عجب انداز بھی
بادشاہِ عشق ہوں پر دوں کسے دل کا محل
اک طرف گلناز ہے اور اک طرف ممتاز بھی
ہے نصیبا خاک اپنی جگ خیالی تشنگی
یا الٰہی کیا غضب ہے زندگی کا راز بھی
میں نہ واعظ میں نہ زاہد میں نہ عابد ساقیا
کیا نہیں میرے لئے اب ساغر و شیراز بھی
گر فلک منزل ہے تیری یوں نہ ڈر طوفان سے
ہے بہت اونچی دلِ ناداں تری پرواز بھی
لوٹ لی محفل جو تو نے دفعتاً اک شعر سے
یوں لگا عابؔد ہمیں تو ہے سخن شہباز بھی
عابد حسین عابؔد
No comments:
Post a Comment