Urdu Deccan

Sunday, March 28, 2021

عابد حسین عابد

 شوق سے پالے تھے میں نے جس کے نخرےناز بھی

وہ مرا قاتل بھی نکلا وہ مرا ہمراز بھی


سرخ لب ابرو کشیدہ اور نگاہِ ناز بھی

ہر ادا قاتل صنم کی اور عجب انداز بھی


بادشاہِ عشق ہوں پر دوں کسے دل کا محل

اک طرف گلناز ہے اور اک طرف ممتاز بھی


ہے نصیبا خاک اپنی جگ خیالی تشنگی

یا الٰہی کیا غضب ہے زندگی کا راز بھی


میں نہ واعظ میں نہ زاہد میں نہ عابد ساقیا

کیا نہیں میرے لئے اب ساغر و شیراز بھی


گر فلک منزل ہے تیری یوں نہ ڈر طوفان سے

ہے بہت اونچی دلِ ناداں تری پرواز بھی


لوٹ لی محفل جو تو نے دفعتاً اک شعر سے 

یوں لگا عابؔد ہمیں تو ہے سخن شہباز بھی


عابد حسین عابؔد


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...