یوم پیدائش 01 اپریل
اُس سے بچھڑ کے زیست میں راحت نہیں رہی
خود اپنی ذات سے بھی محبت نہیں رہی
میں نے سُنا ہے آج، مرے بعد دوستو
اُس بزم میں کسی پہ عنایت نہیں رہی
چھوڑا ہے جب سے تتلیوں کے پیچھے بھاگنا
دن بھر چمن میں رہنے کی عادت نہیں رہی
وہ پیار یاد کر کے بہت رو رہے ہیں ہم
اب کے ہمارے سر پہ وہ شفقت نہیں رہی
بِکنے لگا هے کوڑیوں کے بھاؤ ہر جگہ
انسان کی جہان میں قیمت نہیں رہی
بہتا هے بے گناہوں کا کیوں خون شہر میں
قاضی نہیں رہا کہ عدالت نہیں رہی
غم ہائے روز گار میں اعظم کو کیا ہوا
خود کو بھی یاد رکھنے کی فُرصت نہیں رہی
اعظم شاھد
No comments:
Post a Comment