یوم پیدائش 01 اپریل 1988
دیکھ کر خوش لباسی مری
رہ گئی دنگ اداسی مری
اس تعارف سے مشہورہوں
مفلسی بدحواسی مری
اوڑھ کر کوئے جاناں کی خاک
رقصاں ہے بدحواسی مری
مجھ کو دے گی خدا کا پتہ
ایک دن خود شناسی مری
بن کے آئی تھی ماں سی مگر
ماں نہ بن پائی ماسی مری
فرش پر مجھ کو بھیجا گیا
اک خطا پر زراسی مری
یہ جو تنہائی ہے رات دن
ساتھ بن کے ہے داسی مری
دے دے دو بوند جامِ وفا
دل کی دھرتی ہے پیاسی مری
دعوٰی مسرور بیمار کا
چشمِ ظالم ہے آسی مری
مسرورنظامی
No comments:
Post a Comment