Urdu Deccan

Thursday, April 1, 2021

طارق نعیم

 یوم پیدائش 02 اپریل 1958


ہوا کا حکم بھی اب کے نظر میں رکھا جائے

کسی بھی رخ پہ دریچہ نہ گھر میں رکھا جائے


یہ کائنات ابھی تک مرے طواف میں ہے

عجب نہیں اسے یوں ہی سفر میں رکھا جائے


میں سنگ سادہ ہوں لیکن مری یہ حسرت ہے

مکان دوست کے دیوار و در میں رکھا جائے


یہ جل بجھے گا اسی زعم آگہی کے سبب

دیے کو اور نہ باب خبر میں رکھا جائے


نشہ اڑان کا ایسے اترنے والا نہیں

کچھ اور وزن مرے بال و پر میں رکھا جائے


کوئی کہیں نہ کہیں اک کمی سی ہے مجھ میں

مجھے دوبارہ گل کوزہ گر میں رکھا جائے


وہ آئینہ ہے تو حیرت کسی جمال کی ہو

جو سنگ ہے تو کہیں رہ گزر میں رکھا جائے


وہ چاہتا ہے کہ طارقؔ نعیم تجھ کو بھی

تمام عمر اسی کے اثر میں رکھا جائے



طارق نعیم


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...