Urdu Deccan

Thursday, April 1, 2021

صابر جوہری بھدوہوی

 ( در صنعت ذو قافیتین )



ظلمتوں کو مٹا دیا جائے

خود کو سورج بنا لیا جائے


راستے کے سبھی چراغوں کو 

خون دل سے جلا دیا جائے


جو دیے تیرگی کے حامی ہیں 

ان کو فوراً بجھا دیا جائے


شاخ سے پھول اب نہ توڑیں گے 

آج یہ فیصلہ کیا جائے


فخر ہے جس کو خوب روئی پر 

اس کو اک آئنہ دیا جائے


توڑ کر اب انا کی دیواریں

اؤ بے ساختہ ملا جائے


غم جو ہیں ان کے نام سے منسوب 

ان کو دل سے لگا لیا جائے


 پھولوں کی خوشبوئیں پکڑنے کا 

 آئیے تجربہ کیا جائے


جس کی شاخیں کبھی نہ مرجھائیں 

پیڑ ایسا لگا دیا جائے


ایک آفاقی شعر کہنے کو 

کون سا قافیہ لیا جائے


زندگی مجھ سے ہے خفا صابر !

ایسی صورت میں ک


یا کیا جائے



صابر جوہری بھدوہوی 

No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...