یوم پیدائش 02 اپریل
یہ داستانِ عشق کچھ ایسے سمٹ گئی
جیسے کہ مشتِ خاک اُڑی اور چھٹ گئی
پہلے میں ایک تھا تو کوئی مسئلہ نہ تھا
تو مل گیا تو ذات بھی حصوں میں بٹ گئی
وہ نام میں نے نوکِ زباں پر رکھا ہی تھا
اک تیرگی جو میرے مقابل تھی چھٹ گئی
شرما کے ماہتاب نے منہ کو چھپا لیا
جب جھومتی ہوئی ترے ماتھے پہ لٹ گئی
کرنا پڑا سفر کا ارادہ ہی ملتوی
دہلیز گھر کی پاؤں سے ایسے لپٹ گئی
تیرے بغیر زیست کو ایسے بسر کیا
جیسے کوئی پتنگ اڑی اور کٹ گئی
آتا رہا وہ یاد برابر کئی دنوں
پھر یوں ہوا کہ میری توجہ بھی بٹ گئی
ریاض رومانی
No comments:
Post a Comment