یوم پیدائش 11 اپریل 1928
جفاؤں سے تمہاری اپنی تکمیل وفا ہوگی
خرد کی ابتدا ہو گی جنوں کی انتہا ہوگی
کسی کے دل کی دنیا بھی کبھی درد آشنا ہو گی
جو میرے دل سے ابھرے گی وہی اسکی صدا ہوگی
وہ جینے بھی نہیں دیتے وہ مرنے بھی نہیں دیتے
تو پھر یہ زندگی کیسے بسر میرے خدا ہوگی
اٹھایا جام ساقی نے مرے آگے سے یہ کہہ کر
اگر تم اور پی لو گے تو محفل بے مزا ہوگی
مجھے ہر بار دھوکا دیتی ہے دھڑکن مرے دل کی
یہی ہر دم سمجھتا ہوں تری آواز پا ہو گی
مری باتوں پہ چپ رہنا مرے رونے پہ ہنس دینا
میں سمجھا یہ بھی اس کے حسن کی کوئی ادا ہوگی
جلیں گی اور بجھیں گی شمعیں انکی برم میں لیکن
نہ ہوگا جوش جس محفل میں وہ محفل بھی کیا ہوگی
اے جی جوش
No comments:
Post a Comment