Urdu Deccan

Saturday, April 3, 2021

مصطفی ادیب

 یوم پیدائش 03 اپریل۔


کارآمدہ اک شخص تھا،بے کار میں  رکھا

ظالم تو نہ تھا،پھر بھی ستم گار میں رکھا


پر نوچ کے کرتا ہےقفَس سے مجھے آزاد

جس  نے مجھے اک عمر گرفتار میں رکھا


جَلادِ زَماں  کانپ نہ جاتا سرِ مقتل؟؟

اک شعلہ فشاں قوتِ للکار میں رکھا


 اب مہر سے مایوس ہے ظلمت  گہہ دوراں 

حیدر کا جنوں  جراتِ گُفتار میں رکھا


سر ہے تو رہے حرمتِ دَستار سلامت

ورنہ نہیں کچھ طُرّہ و دَستار میں رکھا


سَر دے کے سرِ دار ہی،جینے کا مزّہ ہے

کچھ بھی نہیں گیسوئے خمِ یار میں رکھا


مصطفیٰ ادیبؔ


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...