یوم پیدائش 03 اپریل۔
کارآمدہ اک شخص تھا،بے کار میں رکھا
ظالم تو نہ تھا،پھر بھی ستم گار میں رکھا
پر نوچ کے کرتا ہےقفَس سے مجھے آزاد
جس نے مجھے اک عمر گرفتار میں رکھا
جَلادِ زَماں کانپ نہ جاتا سرِ مقتل؟؟
اک شعلہ فشاں قوتِ للکار میں رکھا
اب مہر سے مایوس ہے ظلمت گہہ دوراں
حیدر کا جنوں جراتِ گُفتار میں رکھا
سر ہے تو رہے حرمتِ دَستار سلامت
ورنہ نہیں کچھ طُرّہ و دَستار میں رکھا
سَر دے کے سرِ دار ہی،جینے کا مزّہ ہے
کچھ بھی نہیں گیسوئے خمِ یار میں رکھا
مصطفیٰ ادیبؔ
No comments:
Post a Comment