یوم پیدائش 12 اپریل 1968
اے دوست دل حیات سے محوِ نبرد ہے
مت یہ گمان کر کہ مرا خون سرد ہے
میں ہوں تلاشِ منزلِ ہستی کو گامزن
چہرے پہ میرے دیکھ لے صدیوں کی گرد ہے
اس کو بھی میری حالتِ دل کی ہے کچھ خبر
معمول سے زیادہ خزاں اب کے زرد ہے
تو نے بس اک غبار کو منزل سمجھ لیا
اک دشتِ بے کراں پسِ دیوارِ گرد ہے
گزرے ہیں جس کے قیس اور فرہاد نامور
طاہر اسی قبیلہء وحشی کا فرد ہے
طاہرگل

No comments:
Post a Comment