یوم پیدائش 12 اپریل 1967
وہم وحشت خوف دھڑکا کیا بچالے گا تجھے
تیرے اندر کا یہ ڈر ہی مار ڈالے گا تجھے
ہر کسی کو مت سنایا کر تو اپنی داستاں
ہر کوئی پھر چسکے لے لے کے اچھالے گا تجھے
کچھ نہ کہہ پائے گا تو جذبات کو قابو میں رکھ
وہ ہمیشہ کی طرح اب بھی دبا لے گا تجھے
تو سمجھتا ہے بہت ہشیار خود کو پر وہ شخص
دیکھنا پھر اپنے چنگل میں پھسا لے گا تجھے
جاتو تو ایسے رہا ہےاس سے ملنے کے لئے
جیسے اٹھ کر وہ گلے سے ہی لگا لے گا تجھے
وقت اور حالات پہلے سے موافق اب نہیں
کون اب ساویز ایسے میں سنبھالے گا تجھے
زاہد ساویز
No comments:
Post a Comment