Urdu Deccan

Friday, April 23, 2021

مبین ناظر

 جیتے رہنا ہی جینے کا ہرجانہ ہے 

مر ہی جاتے مگر جرم مر جانا ہے


بےرخی اپنی کب تک چھپاے ہوا

ٹوٹا شیشہ تو اک دن بکھر جانا ہے


جیسا بھی ہو سفر کاٹنا ہے ہمیں 

اور پھر لوٹ کے اپنے گھر جانا ہے 


کہنے کو ہے سفر یہ تمہارا مگر 

جاں وہ دیگا اشارہ ادھر جانا ہے 


چھوٹا سا مرحلہ زندگی ہے مگر

تا قیامت رہے نام کر جانا ہے


کون کب تک بسا کس کے دل میں مبین

ایک دن تجھ کو دل سے اتر جانا ہے


مبین ناظر


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...