Urdu Deccan

Saturday, April 24, 2021

ذوالفقار علی ذلفی

 زخم پر زخم کھانے کی عادت نہیں

اب مجھے دل لگانے کی عادت نہیں


میں تمہارا یقیں اب کروں کِس طرح

خود کو پاگل بنانے کی عادت نہیں


جو بُھلا دے اُسے بُھول جاتا ہوں میں

اپنے دل کو جلانے کی عادت نہیں


گر کِسی سے بھلائی نہ کر پاٶں تو

مجھ کو دل بھی دُکھانے کی عادت نہیں


رات دن سوچتا ہوں فقط میں تمہیں

مجھ کو سارے زمانے کی عادت نہیں


میں تو لِکھتا ہوں غزلیں تمہارے لئے

ہر کِسی کو سنانے کی عادت نہیں


ساتھ میرا مصیبت میں جو چھوڑ دے

اُس کو پھر آزمانے کی عادت نہیں


ہے وفا کی توقع اُسی سے مجھے

جِس کو وعدہ نِبھانے کی عادت نہیں


تھی طبیعت گلابوں سی پر اب مجھے

بِن ترے مسکرانے کی عادت نہیں


بُھول جاتا ہوں ذُلفی زمانے کو میں

ایک تجھ کو بُھلانے کی عادت نہیں


ذوالفقار علی ذُلفی


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...