دل شجر ہو جاۓگا جب بے اثر
وہ رہےگا بے محبت بے ثمر
زخم ان کو میں دکھانے آ گیا
جو لئے نشتر کھڑے تھے منتظر
آنکھ سے ٹپکا تھا میرے ہی لہو
جان کر بنتے رہے وہ بے خبر
میں رہا بت سادگی کا بن کے ہی
وہ اداکاری میں ٹھہرے خوب تر
ایک لغزش کیا ہوئ تھی راہ میں
ہو گیا ہر راستہ ہی پر خطر
بھول کر مجھ کو گئ جو زندگی
میں رہوں ذاؔکر اسی کا عمر بھر
ذاکر حسین ذاکر ہلسنگی
No comments:
Post a Comment