Urdu Deccan

Saturday, April 24, 2021

ذاکر حسین ذاکر ہلسنکی

 دل شجر ہو جاۓگا جب بے اثر

وہ رہےگا بے محبت بے ثمر 


زخم ان کو میں دکھانے آ گیا

جو لئے نشتر کھڑے تھے منتظر


آنکھ سے ٹپکا تھا میرے ہی لہو

جان کر بنتے رہے وہ بے خبر 


میں رہا بت سادگی کا بن کے ہی

وہ اداکاری میں ٹھہرے خوب تر


ایک لغزش کیا ہوئ تھی راہ میں 

ہو گیا ہر راستہ ہی پر خطر


بھول کر مجھ کو گئ جو زندگی

میں رہوں ذاؔکر اسی کا عمر بھر


ذاکر حسین ذاکر ہلسنگی


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...