غنچۂ دل مرے جب جب کہ چٹک جاتے ہیں
آپ کی عطر مجسم سے مہک جاتے ہیں
کون آتا ہے علی الصبح دریچے پہ مرے
کس لئے باغ مرے دل کے مہک جاتے ہیں
منفرد کچھ تو ہے جی عشق میں جلنے کا مزہ
شمع جلتی ہے کہ پروانے لپک جاتے ہیں
دل جلانا نہ کہیں آپ کو کردے رسوا
کچھ دھوویں اٹھتے ہیں اور سوئے فلک جاتے ہیں
رستم و دارا کے کہتے ہیں جو ٹکر کے خودی
سب سے پہلے وہی دربے میں دبک جاتے ہیں
لب کشائی کی کبھی مجھ کو بھی دیجئے مہلت
آپ تو دل کی مرے بات اچک جاتے ہیں
آیت الکرسی جو رکھ لیتا ہوں میں ذاد سفر
حادثے راہوں کے پہلے ہی کھٹک جاتے ہیں
خم قمر یونہی نہیں ہوتی کسی کی بھی کمر
برگ اور بار سے ہر پیڑ لچک جاتے ہیں
قمر شاھدی
No comments:
Post a Comment