Urdu Deccan

Wednesday, April 14, 2021

قمر شاہدی

 غنچۂ دل مرے جب جب کہ چٹک جاتے ہیں

آپ کی عطر مجسم سے مہک جاتے ہیں


کون آتا ہے علی الصبح دریچے پہ مرے

کس لئے باغ مرے دل کے مہک جاتے ہیں


منفرد کچھ تو ہے جی عشق میں جلنے کا مزہ

شمع جلتی ہے کہ پروانے لپک جاتے ہیں


دل جلانا نہ کہیں آپ کو کردے رسوا

کچھ دھوویں اٹھتے ہیں اور سوئے فلک جاتے ہیں


رستم و دارا کے کہتے ہیں جو ٹکر کے خودی

سب سے پہلے وہی دربے میں دبک جاتے ہیں


لب کشائی کی کبھی مجھ کو بھی دیجئے مہلت

آپ تو دل کی مرے بات اچک جاتے ہیں


آیت الکرسی جو رکھ لیتا ہوں میں ذاد سفر

حادثے راہوں کے پہلے ہی کھٹک جاتے ہیں


خم قمر یونہی نہیں ہوتی کسی کی بھی کمر

برگ اور بار سے ہر پیڑ لچک جاتے ہیں


قمر شاھدی 


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...