یوم پیدائش 24 اپریل 1971
تو مجھ کو سن رہا ہے تو سنائی کیوں نہیں دیتا
یہ کچھ الزام ہیں میرے صفائی کیوں نہیں دیتا
مرے ہنستے ہوئے لہجے سے دھوکا کھا رہے ہو تم
مرا اترا ہوا چہرہ دکھائی کیوں نہیں دیتا
نظر انداز کر رکھا ہے دنیا نے تجھے کب سے
کسی دن اپنے ہونے کی دہائی کیوں نہیں دیتا
میں تجھ کو دیکھنے سے کس لیے محروم رہتا ہوں
عطا کرتا ہے جب نظریں رسائی کیوں نہیں دیتا
کئی لمحے چرا کر رکھ لیے تو نے الگ مجھ سے
تو مجھ کو زندگی بھر کی کمائی کیوں نہیں دیتا
خود اپنے آپ کو ہی گھیر کر بیٹھا ہے تو کب سے
اب اپنے آپ سے خود کو رہائی کیوں نہیں دیتا
میں تجھ کو جیت جانے کی مبارک باد دیتا ہوں
تو مجھ کو ہار جانے کی بدھائی کیوں نہیں دیتا
منیش شکلا
No comments:
Post a Comment