Urdu Deccan

Saturday, April 24, 2021

تارا اقبال

 یوم پیدائش 24 اپریل


ہم سفر تھا ہی نہیں رخت سفر تھا ہی نہیں

کچھ گنوانے کا مجھے خوف و خطر تھا ہی نہیں


مجھ کو ہر شام جہاں لے کے توقع آئی

در و دیوار تو موجود تھے گھر تھا ہی نہیں


انگلیاں زخمی ہوئیں تب مجھے احساس ہوا

دستکیں دی تھیں جہاں پر وہاں در تھا ہی نہیں


مجھ سے ہی پوچھا کیے میرے بکھرنے کا سبب

اہل دانش میں کوئی اہل نظر تھا ہی نہیں


دھول اڑائی جہاں خوابوں میں مسلسل میں نے

کسی نقشے میں کہیں پر وہ نگر تھا ہی نہیں


کس پہ الزام رکھیں کس پہ لگائیں تہمت

میری مٹی میں سمٹنے کا ہنر تھا ہی نہیں


یاد اک شخص تھا اک نام ہی ازبر تاراؔ

سوا اس کے کوئی تا حد نظر تھا ہی نہیں


تارا اقبال


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...