Urdu Deccan

Saturday, April 24, 2021

ستیہ پال آنند

 نظم:- انّا للٰہ و انّا الیہ راجعون


ایک مردہ تھا جسے میں خود اکیلا

اپنے کندھوں پر اٹھائے

آج آخر دفن کر کے آ گیا ہوں

بوجھ بھاری تھا مگر اپنی رہائی کے لیے

بے حد ضروری تھا کہ اپنے آپ ہی اس کو اٹھاؤں

اور گھر سے دور جا کر دفن کر دوں


یہ حقیقت تھی کہ کوئی واہمہ تھا

پر یہ بدبو دار لاشہ

صرف مجھ کو ہی نظر آتا تھا، جیسے

ایک نادیدہ چھلاوا ہو مرے پیچھے لگا ہو

میرے کنبے کے سبھی افراد اس کی

ہر جگہ موجودگی سے بے خبر تھے

صرف میں ہی تھا جسے یہ

ٹکٹکی باندھے ہوئے بے نور آنکھوں سے ہمیشہ گھورتا تھا


آج جب میں

اپنے ماضی کا یہ مردہ دفن کر کے آ گیا ہوں


کیوں یہ لگتا ہے کہ میرا

حال بھی جیسے تڑپتا لمحہ لمحہ مر رہا ہو

اور مستقبل میں جب یہ حال بھی ماضی بنے گا

مجھ کو پھر اک بار اس مردے کو کندھوں پر اٹھائے

دفن کرنے کے لیے جانا پڑے گا


ستیہ پال آنند


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...