Urdu Deccan

Saturday, April 24, 2021

زاہد فتح پوری

 چھوڑئیے قصۂ ماضی کو نہ اب یاد کر یں

آئیے پھر دلِ ویراں کو ہم آباد کر میں


قدر آزادئ گلشن کی نہ جانی ہم نے

ہم کو کب حق ہے کہ ہم شکوۂ صیاد کریں


پوچھتے ہیں سبھی تاراجیء گلشن کا سبب

ہم تو خاموش ہیں کچھ آپ ہی ارشاد کریں


غم کے ماروں کو ہے اک موجِ تبسم کافی

آپ چاہیں تو علاجِ دل ناشاد کریں


زندگی اپنی کچھ اس طرح گزار اے زاہد

بھولنے والے بھی تاعمر تجھے یاد کریں


زاہد فتح پوری


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...