Urdu Deccan

Saturday, April 24, 2021

اسامہ طاہر

 کہ ہم سے بے سہاروں کو اذیت ڈھانپ لیتی ہے 

وہاں سے بچ نکل آئیں تو وحشت ڈھانپ لیتی ہے 


کسی کی یاد ایسی ہے ہمیں ہنسنے نہیں دیتی 

ہماری ساری خوشیاں تو محبت ڈھانپ لیتی ہے 


کسی سے بھی گلہ کرتا نہیں تیرے رونے کا 

اُداسی کو یہ دنیاوی تھکاوٹ ڈھانپ لیتی ہے 


کوئی مرتا نہیں ہے دور جانے پر کسی کے اب 

یہاں سب کو کوئی نہ کوئی چاہت ڈھانپ لیتی ہے 


ہماری تو وفاداری بھی جھوٹی لگتی دنیا کو 

تمہاری بیوفائی کو نزاکت ڈھانپ لیتی ہے 


یہاں پر لوگ بکتے ہیں جسے چاہو خریدو تم 

یہاں پر سب گناہوں کو یہ دولت ڈھانپ لیتی ہے 


ہماری زندگی ہے اس قدر سچی اداکاری 

فسانے سے نکلتے ہیں حقیقت ڈھانپ لیتی ہے 


 اُسامہ طاہر


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...