Urdu Deccan

Tuesday, April 27, 2021

محمد ولی صادقؔ

 یوم پیدائش 25 اپریل


ہوائے تیز کبھی دھوپ سخت جھیلتا ہوں

مصیبتوں کو مثالِ درخت جھیلتا ہوں


خدا نے کڑوی دواؤں میں ہے شفا رکھی

بڑوں کا اس لئے لہجہ کرخت جھیلتا ہوں


شَجَر کے سائے میں ہوتا تھا وصل دونوں کا

سو آج ہجر بھی زیرِ درخت جھیلتا ہوں


سکونِ قلب نہ آسائشوں میں ڈھونڈ کبھی

فقیر مست زمیں پر٬ میں تخت جھیلتا ہوں


تو جانتا ہے میں کیوں خون تھوکتا ہوں یہاں؟

وہ صدمۂ جگرِ لخت لخت جھیلتا ہوں


سکوت٬ ہجر٬ اداسی٬ سیاہ رات کا دکھ

یہ درد وہ ہیں جو میں تیرہ بخت جھیلتا ہوں


بھٹک رہا ہوں لیئے جسمِ نا تواں صادقؔ

تھکن سے چور بدن پر میں رخت جھیلتا ہوں


محمد ولی صادقؔ


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...