نہیں زور اتنا بلاؤں میں ہے
اثر جتنا ماں کی دعاؤں میں ہے
کیا کرتے ہیں جملہ بازی بہت
یہی وصف تو رہنماؤں میں ہے
وہ گرویدہ سب کو بنانے لگا
بڑی دلکشی ان اداؤں میں ہے
بناتی ہیں شاداب کھیتوں کو وہ
یہ طاقت فلک کی گھٹاؤں میں ہے
ثمرؔ جاں سے پیارا لگے ہے مجھے
فضا امن کی میرے گاؤں میں ہے
سمیع احمد ثمر
No comments:
Post a Comment