Urdu Deccan

Friday, April 30, 2021

اشفاق احمد صائم

 سُکھ چین ، اضطراب سے پہلے کی بات ہے

یہ پیار کے عذاب سے پہلے کی بات ہے


دو سے نکالو ایک تو بچتا تھا ایک ہی

یہ عشق کے حساب سے پہلے کی بات ہے 


پڑھتے رہے وفاؤں کا مطلب خلوص ہم

یہ ہجر کے نصاب سے پہلے کی بات ہے


پہلے میں کہہ رہا تھا فقط پھول ہی تو ہے

تیرے دیے گلاب سے پہلے کی بات ہے


خوشبو طواف کرتی تھی پلکوں کا نصف شب

آنکھوں میں تیرے خواب سے پہلے کی بات ہے


پہلے تکلفات میں ہم ، تم رہا مگر

یہ آپ اور جناب سے پہلے کی بات ہے.


صدیوں خمار کا رہا الزام آنکھ پر

دنیا میں یہ شراب سے پہلے کی بات ہے


اشفاق احمد صائم


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...