Urdu Deccan

Tuesday, May 4, 2021

ملک شجاع شاذ

 یوم پیدائش 01 مئی 1977


طے شدہ عشق سرِ دار نبھانا ہو گا

جو بھی لکھا ہے مرے یار نبھانا ہو گا


تم نے دیوانے کو ہنستے ہوئے دیکھا ہے کبھی

اب کہانی میں یہ کردار نبھانا ہو گا


وہ جو اک شخص پراسرار نظر آتا ہے

میری وحشت کا خریدار نظر آتا ہے


دلِ درویش صفت شور نہ کر چپ ہو جا

جب تو روتا ہے گنہ گار نظر آتا ہے


یا کسی اور کے ہیں نقش مرے چہرے پر

یا مجھے آئینے کے پار نظر آتا ہے


جب سے میں تیرا طلبگار ہوا ہوں اے دوست

ہر کوئی میرا طلب گار نظر آتا ہے


دکھ تو یہ ہے وہ مرے ساتھ نہیں رہ سکتا

جو مرے ساتھ لگاتار نظر آتا ہے


جو ترے شہر میں بنیادِ محبت تھا شاذ

آج وہ شخص بھی مسمار نظر آتا ہے


ملک شجاع شاذ


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...