یوم پیدائش 15 اپریل 1912
وقت کا قافلہ آتا ہے گزر جاتا ہے
آدمی اپنی ہی منزل میں ٹھہر جاتا ہے
ایک بگڑی ہوئی قسمت پہ نہ ہنسنا اے دوست
جانے کس وقت یہ انسان سنور جاتا ہے
اس طرف عیش کی شمعیں تو ادھر دل کے چراغ
دیکھنا یہ ہے کہ پروانہ کدھر جاتا ہے
جام و صہبا کی مجھے فکر نہیں اے غم دل
میرا پیمانہ تو اشکوں ہی سے بھر جاتا ہے
ایک رشتہ بھی محبت کا اگر ٹوٹ گیا
دیکھتے دیکھتے شیرازہ بکھر جاتا ہے
حال میرے لیے ہے لمحۂ آئندہ نشورؔ
وقت شاعر کے لیے پہلے گزر جاتا ہے
نشور واحدی
No comments:
Post a Comment