یوم پیدائش 15 اپریل 1946
ہر ایک رات کو مہتاب دیکھنے کے لیے
میں جاگتا ہوں ترا خواب دیکھنے کے لیے
نہ جانے شہر میں کس کس سے جھوٹ بولوں گا
میں گھر کے پھولوں کو شاداب دیکھنے کے لیے
اسی لیے میں کسی اور کا نہ ہو جاؤں
مجھے وہ دے گیا اک خواب دیکھنے کے لیے
کسی نظر میں تو رہ جائے آخری منظر
کوئی تو ہو مجھے غرقاب دیکھنے کے لیے
عجیب سا ہے بہانا مگر تم آ جانا
ہمارے گاؤں کا سیلاب دیکھنے کے لیے
پڑوسیوں نے غلط رنگ دے دیا اظہرؔ
وہ چھت پہ آیا تھا مہتاب دیکھنے کے لیے
اظہر عنایتی
No comments:
Post a Comment