گہری ہوئی ہے دل کی کتابوں پہ دھول سب
اور سوکھنے لگے تری یادوں کے پھول سب
دنیا و آخرت کو اگر ہے سنوارنا
احکامِ کبریا کرو دل سے قبول سب
قائم ہے اب بھی حوصلہ، حالانکہ ہوگئے
رستے کی سختیوں سے مسافر ملول سب
بچوں کے کاندھے میرے برابر جو آ گئے
چلنے لگے ہیں ان کے ہی گھر میں اصول سب
چھوڑا ہے ہم نے جب سے بزرگوں کا راستہ
اڑنے لگی ہمارے ہی چہرے پہ دھول سب
دورِ جدید کی یہ چکا چوند دیکھ کر
ہم نے ہی توڑڈالے ہیں اپنے اصول سب
اوروں کے کام آنا ہی قاسم ہے زندگی
ورنہ ہے جینا مرنا تمھارا فضول سب
محمد قاسم
No comments:
Post a Comment