Urdu Deccan

Saturday, April 24, 2021

رشید علی مرکھیانی

 یوم پیدائش 23 اپریل


جس کی تحویل میں ٹوٹا تھا ستارہ دل کا

حال تک اس نے نہیں پوچھا دوبارہ دل کا


میں محبت کے سمندر میں اُتر آیا ہوں

ڈوب جانے کو ہے اب مجھ میں کنارہ دل کا


کاش کچھ وقت تُو رُک جائے مری محفل میں

کاش اے دوست سمجھ لے تُو اشارہ دل کا


میں نہ کہتا تھا محبت میں نہیں حاصل کچھ

میں نہ کہتا تھا کہ ہے عشق خسارہ دل کا


تجھ پہ مرتا ہے تو اس دل کو پشیمان نہ کر

کچھ بھرم رکھ لے محبت میں خدارا دل کا


یہ جو دنیا ہے! صحیفہ ہے کوئی دھیان سے پڑھ

یہ زمیں اصل میں ہے ایک سپارہ دل کا


ہم نے جتنا بھی کہا دل سے کہا ہے راشد

شعر میں لفظ نہیں خون اُتارا دل کا


راشد علی مرکھیانی


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...