Urdu Deccan

Saturday, April 24, 2021

کفیل آزر امروہوی

 یوم پیدائش 23 اپریل 1940


اس کی آنکھوں میں اتر جانے کو جی چاہتا ہے

شام ہوتی ہے تو گھر جانے کو جی چاہتا ہے


کسی کم ظرف کو با ظرف اگر کہنا پڑے

ایسے جینے سے تو مر جانے کو جی چاہتا ہے


ایک اک بات میں سچائی ہے اس کی لیکن

اپنے وعدوں سے مکر جانے کو جی چاہتا ہے


قرض ٹوٹے ہوئے خوابوں کا ادا ہو جائے

ذات میں اپنی بکھر جانے کو جی چاہتا ہے


اپنی پلکوں پہ سجائے ہوئے یادوں کے دیے

اس کی نیندوں سے گزر جانے کو جی چاہتا ہے


ایک اجڑے ہوئے ویران کھنڈر میں آذرؔ

نا مناسب ہے مگر جانے کو جی چاہتا ہے


کفیل آزر امروہوی


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...