Urdu Deccan

Saturday, April 24, 2021

رضی اختر شوق

 یوم پیدائش 23 اپریل 1933


جس نے بنایا ہر آئینہ میں ہی تھا

اور پھر اس میں اپنا تماشہ میں ہی تھا


میرے قتل کا جشن منایا دنیا نے

پھر دنیا نے دیکھا زندہ میں ہی تھا


محل سرا کے سب چہروں کو جانتا ہوں

جس سے گئے تھے دل تک راستہ میں ہی تھا


دیکھ لیا زندانوں کی دیواروں نے

ان سے قد میں بلند و بالا میں ہی تھا


میں ہی نہیں تو کون سے لوگ اور کیسے لوگ

کون سی دنیا صاحب دنیا میں ہی تھا


ملکوں ملکوں پھر کر خالی ہاتھ میاں

لوٹنے والا وہ شہزادہ میں ہی تھا


دنیا تو نے خالی ہاتھ مجھے جانا

ظالم تیرا سب سرمایہ میں ہی تھا


میرا سراغ لگانے والے جانتے ہیں

جب تک تھا میں اپنا حوالہ میں ہی تھا


رضی اختر شوق


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...