Urdu Deccan

Tuesday, May 4, 2021

شاہد کبیر

 یوم پیدائش 01 مئی 1932


روح کو قید کیے جسم کے ہالوں میں رہے

لوگ مکڑی کی طرح اپنے ہی جالوں میں رہے


جسم کو آئنہ دکھلاتے ہیں سائے ورنہ

آدمی کے لیے اچھا تھا اجالوں میں رہے


وقت سے پہلے ہو کیوں ذہن پہ خورشید کا بوجھ

رات باقی ہے ابھی چاند پیالوں میں رہے


پھر تو رہنا ہی ہے گھورے کا مقدر ہو کر

پھول تازہ ہے ابھی ریشمی بالوں میں رہے


شوق ہی ہے تو بہرحال تماشا بنیے

یہ ضروری نہیں وہ دیکھنے والوں میں رہے


اب کلنڈر میں نیا ڈھونڈئیے چہرہ شاہدؔ

کب تلک ایک ہی تصویر خیالوں میں رہے


شاہد کبیر


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...