یوم پیدائش 01 مئی 1949
مجھے اے زندگی آواز مت دے
نہیں منزل کوئی پرواز مت دے
جئے جاتا ہوں عادت بن چکی ہے
نہیں سر لگتے یا رب ساز مت دے
نیا ہے روپ عالم کا خدایا
انوکھا اب مجھے انداز مت دے
نتیجہ جانتا ہوں دل لگی کا
سزائیں فاختہ کو باز مت دے
پس پردہ رہا ہے بھید اب تک
نہیں حامل انہیں تو راز مت دے
رہا انجام ہے جن کی نظر میں
انہیں جو چاہے دے آغاز مت دے
نبھایا فرض ہی کب حکمراں کا
کسی قاتل کو تو اعزاز مت دے
عزیر رحمان
No comments:
Post a Comment