Urdu Deccan

Wednesday, May 12, 2021

حامد اقبال صدیقی

 یوم پیدائش 10 مئی 1958


ذرا سی بات ہو کیا کیا سوال کرتا ہے

مرا ہنر مجھے اکثر نڈھال کرتا ہے


وہ چاٹ لیتا ہے دیمک کی طرح مستقبل

تمہیں پتہ نہیں ماضی جو حال کرتا ہے


مرے وجود کو صدیوں کا سلسلہ دے کر

وہ کون ہے جو مجھے لا زوال کرتا ہے


بڑے قریب سے ہو کر گزر گئی دنیا

ملا نہ اس سے مرا دل کمال کرتا ہے


میں چاہتا ہوں مراسم بس ایک سمت چلیں

مگر وہ خود ہی جنوب و شمال کرتا ہے


دعا کا در تو سبھی کے لئے کھلا ہے مگر

جسے یقین ہو اس پر سوال کرتا ہے


حامد اقبال صدیقی


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...