یوم پیدائش 10 مئی 1972
شاباش،تمہیں حسن سراپا بھی ملا ہے
اور پیار میں مر مٹنے کا جذبہ بھی ملا ہے
صد مرحبا وہ ہے مرا محبوب کہ جس کو
مخمل سا بدن چاند سا چہرہ بھی ملا ہے
جب جوش میں دریائے کرم اس کا ہے آیا
ویسے بھی ملا بخت کا لکھّا بھی ملا ہے
یہ لطف بھی مجھ پر مرے اللہ کا دیکھو
دنیا بھی ملی ہے غمِ دنیا بھی ملا ہے
اے یار تری یاری پہ قرباں ہے مری جاں
دکھ میں ہی مجھے کیف سکوں کا بھی ملا ہے
صد آفریں اے عشق تری راہگزر میں
گلشن بھی ملے ہیں مجھے صحرا بھی ملا ہے
اک کیفیتِ عشق اگر ہو تو بتائیں
غم اس میں ملا،خوشیاں بھی،نشہ بھی ملا ہے
وہ،جس کو زمانہ ہوئے میں چھوڑ چکا ہوں
اس کے ہی لئے دل یہ دھڑکتا بھی ملا ہے
ذکی طارق
No comments:
Post a Comment