یوم پیدائش 10 مئی 1984
متاع غم سنبھال کر ترا فراق پال کر
میں مر گیا ہوں اپنی ذات سے تجھے نکال کر
چراغ زسیت بجھ گیا ترا فقیر لٹ گیا
میں خالی ہاتھ رہ گیا ہوں میرا کچھ خیال کر
الم کشوں سے دوستی ہے مے کدوں سے بیرہے
کسے ملوں کسے کہوں مرے لٸے ملال کر
اسی پہ میں الجھ گیا اسی پہ میں بھٹک گیا
جو پل کٹے ہیں ہجر میں شمار ماہ وسال کر
مرا جنون بڑھ گیا مرا سکون لٹ گیا
میں بد حواس ہو گیا ہوں شمع کو اجال کر
نیازاحمد عاطر
No comments:
Post a Comment