Urdu Deccan

Monday, May 24, 2021

علامہ اقبال

 متاعِ بےبہا ہے درد و سوزِ آرزومندی

مقام بندگی دے کر نہ لوں شانِ خداوندی


 ترے آزاد بندوں کی نہ یہ دنیا، نہ وہ دنیا

یہاں مرنے کی پابندی، وہاں جینے کی پابندی


حجاب اِکسیر ہے آوارۂ کوئے محبّت کو

مِری آتش کو بھڑکاتی ہے تیری دیر پیوندی


گزر اوقات کر لیتا ہے یہ کوہ و بیاباں میں

کہ شاہیں کے لیے ذلّت ہے کارِ آشیاں‌بندی


یہ فیضانِ نظر تھا یا کہ مکتب کی کرامت تھی

سِکھائے کس نے اسمٰعیلؑ کو آدابِ فرزندی


زیارت‌گاہِ اہلِ عزم و ہمّت ہے لحَد میری

کہ خاکِ راہ کو میں نے بتایا رازِ الوندی


مِری مشّاطگی کی کیا ضرورت حُسنِ معنی کو

کہ فطرت خود بخود کرتی ہے لالے کی حِنابندی


علامہ اقبال


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...