Urdu Deccan

Monday, May 24, 2021

صوفی تبسم

 اس عالمِ ویراں میں کیا انجمن آرائی 

دو روز کی محفل ہے اک عمر کی تنہائی 


پھیلی ہیں فضاؤں میں اس طرح تری یادیں 

جس سمت نظر اٹھی آواز تری آئی 


اک ناز بھرے دل میں یہ عشق کا ہنگامہ 

اک گوشۂ خلوت میں یہ دشت کی پہنائی 


اوروں کی محبت کے دہرائے ہیں افسانے 

بات اپنی محبت کی ہونٹوں پہ نہیں آئی 


افسونِ تمنا سے بے دار ہوئی آخر 

کچھ حسن میں بے تابی کچھ عشق میں زیبائی 


وہ مست نگاہیں ہیں یا وجد میں رقصاں ہے 

تسنیم کی لہروں میں فردوس کی رعنائی 


ان مدھ بھری آنکھوں میں کیا سحر تبسمؔ تھا 

نظروں میں محبت کی دنیا ہی سمٹ آئی


 صوفی تبسم


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...