Urdu Deccan

Monday, May 24, 2021

خالد ندیم بدایونی

 عشق سےجب آشنا حسنِ زلیخا ہو گیا

مصر کے بازار میں یوسف کا سودا ہو گیا


عشق کی رعنایئوں سے آپ کیا واقِف ہوئے

گُفتگو میں آپ کی انداز پیدا ہو گیا


چاند تاروں سے نہ مٹ پایا اندھیرے کا وجود

ایک جُگنو کے چمکنے سے اُجالا ہو گیا


یہ کرشمہ ہم نے دیکھا بزمِ فتنہ ساز میں

جو تماشہ کرنے آیا خود تماشہ ہو گیا


کم نہ تھیں یوں بھی تو 'خالد' عشق کی نیرنگیاں

آپ کے آنے سے موسم اور سُہانا ہو گیا


خالد ندیم بدایونی


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...