عشق سےجب آشنا حسنِ زلیخا ہو گیا
مصر کے بازار میں یوسف کا سودا ہو گیا
عشق کی رعنایئوں سے آپ کیا واقِف ہوئے
گُفتگو میں آپ کی انداز پیدا ہو گیا
چاند تاروں سے نہ مٹ پایا اندھیرے کا وجود
ایک جُگنو کے چمکنے سے اُجالا ہو گیا
یہ کرشمہ ہم نے دیکھا بزمِ فتنہ ساز میں
جو تماشہ کرنے آیا خود تماشہ ہو گیا
کم نہ تھیں یوں بھی تو 'خالد' عشق کی نیرنگیاں
آپ کے آنے سے موسم اور سُہانا ہو گیا
خالد ندیم بدایونی
No comments:
Post a Comment