یوم پیدائش 11 مئی
پاس اُس کے آگر جگر ہوتا
چاہتوں کا مری اثر ہوتا
حُسن میں گر انا نہیں ہوتی
عشق رُسوا نہ در بدر ہوتا
آج ہوتا بہت بلندی پر
جھوٹ کہنے کا گر ہنر ہوتا
ہم محبت قبول کر لیتے
تیری رسوائی کا نہ ڈر ہوتا
تم تغافل اگر نہیں کرتے
تُم سے اچھا نہ ہم سفر ہوتا
مجھکو منزل ضرور مل جاتی
راہ بر تو مرا اگر ہوتا
دِل وہ پتھر کی مثل تھا "خالد"
کچھ بھی کہنے کا کیا اثر ہوتا
خالد وارثی
No comments:
Post a Comment