یوم پیدائش 15 مئی 1915
کوئی ہلچل ہے نہ آہٹ نہ صدا ہے کوئی
دل کی دہلیز پہ چپ چاپ کھڑا ہے کوئی
ایک اک کر کے ابھرتی ہیں کئی تصویریں
سر جھکائے ہوئے کچھ سوچ رہا ہے کوئی
غم کی وادی ہے نہ یادوں کا سلگتا جنگل
ہائے ایسے میں کہاں چھوڑ گیا ہے کوئی
یاد ماضی کی پراسرار حسیں گلیوں میں
میرے ہم راہ ابھی گھوم رہا ہے کوئی
جب بھی دیکھا ہے کسی پیار کا آنسو جامیؔ
میں نے جانا مرے نزدیک ہوا ہے کوئی
خورشید احمد جامی
No comments:
Post a Comment