یوم پیدائش 08 مئی
یہ کِس کے ہاتھوں جَلایا گیا چراغوں کو
کہ رَستہ چھوڑ کے چَلنا پَڑا ہواؤں کو
ہَوا کے ہاتھ پہ لاشے ہیں سوکھے پَتوں کے
خزاں نے کَر دیا پامال سب درختوں کو
فقیر وجد میں آیا تو سب نے توبہ کی
بشر ہی بَننا پڑا شہر کے خداٶں کو
مباہلے کی روایت ہے اور حکم بھی ہے
میں اپنے ساتھ فقط لے کے جاٶں سَچوں کو
پھر اَندھےلوگوں کےہاتھوں میں روشنی دےدی
یوں اب کی بار ڈرایا گیا اندھیروں کو
وہ ساری رات بَھلا کیسے تجھ سے بات کرے
سکول چھوڑنے جَانا ہو جِس نے بچوں کو
پھراُس جگہ سے ہی سب دیکھتے ہیں دنیا میں
جہاں بناۓ مُصّوِر تمہاری آنکھوں کو
مصور عباس
No comments:
Post a Comment