Urdu Deccan

Wednesday, May 12, 2021

سمیع اللہ عرفی

 یوم پیدائش 5 مئ 1958


خون کے دیپ فصیلوں پے جلا رکھےہیں

اپنے انداز زمانے سے جدا رکھے ہیں


دل میں امید نہیں لب پے کوئی بات نہیں

ہاتھ پھر بھی تو دعاؤں کو اٹھا رکھے ہیں


گھل رہاہے کہ وہ اوروں کو بتائے کیسے

خواب گونگے نے بھی آنکھوں میں بسا رکھے ہیں


یہ الگ بات کہ اظہار تلک آنہ سکے

دل میں جذبات مگر بیش بہا رکھے ہیں


اپنی عمروں کا لہو دے کےا نہیں پالا ہے

ہم نے تو درد بھی بیٹوں سے سوا رکھےہیں


کوئی وعدہ ہی نہیں ہے کہ کوئی آئےگا

جانے کیوں راہ میں دل پھول کھلا رکھے ہیں


کتنے ڈرپوک پیں عرفی یہ قبیلے والے

گزرے وقتوں کے سبھی قرض اٹھارکے ہیں


سمیع اللہ عرفی


No comments:

Post a Comment

محمد دین تاثر

 یوم پیدائش 28 فروری 1902 غیر کے خط میں مجھے ان کے پیام آتے ہیں کوئی مانے کہ نہ مانے مرے نام آتے ہیں عافیت کوش مسافر جنھیں منزل سمجھیں عشق...